خواتین کے پوسٹ پارٹم ڈیپریشن کے علاج کیلئے پہلی گولی کی منظوری

خواتین کو ہونے والے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے علاج کیلئے پہلی دوا کی گولی کی منظوری دیدی گئی ہے

پوسٹ پارٹم ڈپریشن (PPD) ایک ایسی حالت ہر سال ملک میں تقریباً نصف ملین خواتین کو متاثر کرتی ہے۔ اب تک، PPD کا علاج صرف IV انجیکشن کے طور پر دستیاب تھا جو اسپتال میں زیر نگرانی صحت کی دیکھ بھال کی مخصوص سہولیات میں دیا جاتا تھا۔

اطلاعات کے مطابق اب یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے علاج کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی پہلی دوا یا گولی کی منظوری دی ہے۔

ایف ڈی اے کے مطابق منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اس دوا کو روزانہ ایک بار کھانا ہوگا جبکہ مجموعی طور پر اس کا کورس 14 دن کا ہوگا۔

ایف ڈی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پوسٹ پارٹم ڈپریشن ایک سنجیدہ اور ممکنہ طور پر جان لیوا مرض ہے، جس کے دوران خواتین کو اداسی، پچھتاوے اور اپنی شخصیت ناکارہ ہونے جیسے احساسات ہوتے ہیں جبکہ سنگین کیسز میں تو وہ خود کو نقصان پہنچانے کے بارے میں بھی سوچنے لگتی ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ اس ڈپریشن کے باعث ماں اور بچے کے درمیان تعلق بھی متاثر ہوتا ہے جس سے بچے کی جسمانی اور جذباتی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر یہ دوا ان نقصانات سے بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

ایف ڈی اے نے دوا کے حوالے سے ایک انتباہ بھی جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس دوا کو کھانے کے بعد کم از کم 12 گھنٹے تک ڈرائیونگ کرنے یا مشینری چلانے سے گریز کرنا بہتر ہوگا۔

اس دوا کو کھانے سے سر چکرانے، غنودگی طاری ہونے، ہیضے، تھکاوٹ، نزلہ زکام اور پیشاب کی نالی میں سوزش جیسے مضر اثرات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

اس دوا کو 2 کمپنیوں Biogen اور Sage Therapeutics, Inc نے مل کر تیار کیا ہے جس کی منظوری کے لیے فروری میں ایف ڈی اے کو درخواست دی گئی تھی۔

اس سے قبل 2019 میں ایف ڈی اے نے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے علاج کے لیے Zulresso نامی دوا کی منظوری دی تھی۔

یہ دوا ایک آئی وی ڈرپ کے ذریعے دی جاتی ہے اور اس کے لیے 60 گھنٹوں کا وقت درکار ہوتا ہے، جس وجہ سے بیشتر خواتین اسے استعمال کرنے سے گریز کرتی ہیں۔

اس نئی دوا کے حوالے سے ہونے والے کلینیکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں دریافت کیا گیا تھا کہ 14 دن تک روزانہ 50 ملی گرام گولی کھانے سے خواتین کی ڈپریشن کی علامات میں 50 فیصد یا اس سے زیادہ کمی آتی ہے۔

Share
کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں